کیا معاشی طور پر مضبوط ہوناعورت کا حق نہیں ہے؟ کیا بیٹیاں وراثت کی حق دار ہیں؟

معاشی طور پر مضبوط ہونا عورت کا حق ہے اور اسے یہ حق اسلام دیتا ہے، وراثت میں بیٹیوں کا کیا حق ہے اور کتنا ہے ؟اس کے متعلق سید مودودیؒ اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’پردہ‘‘ میں لکھتے ہیں:
سب سے اہم اور ضروری چیز جس کی بدولت تمدن میں انسان کی منزلت قائم ہوتی ہے اور جس کے ذریعہ سے وہ اپنی منزلت کو برقرار رکھتا ہے ،وہ اس کی معاشی حیثیت کی مضبوطی ہے۔ اسلام کے سوا تمام قوانین نے عورت کو معاشی حیثیت سے کم زور کیا ہے اور یہی معاشی بے بسی معاشرت میں عورت کی غلامی کا سب سے بڑا سبب بنی ہے۔ یورپ نے اس حالت کو بدلنا چاہا مگر اس طرح کہ عورت کو ایک کمانے والا فرد بنایا۔ یہ ایک دوسری عظیم تر خرابی کا باعث بن گیا۔ اسلام بیچ کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ وہ عورت کو وراثت کے نہایت وسیع حقوق دیتا ہے
دوسری بات یہ کہ وراثت میں عورت کا حصہ مرد کے مقابلے میں نصف رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کو نفقہ اور مہر کے حقو ق حاصل ہیں جن سے مرد محروم ہے۔ عورت کا نفقہ صرف اس کے شوہر ہی پر واجب نہیں بلکہ شوہر نہ ہونے کی صورت میں باپ، بھائی، بیٹے یا دوسرے اولیا پر اس کی کفالت واجب ہوتی ہے۔
باپ سے، شوہر سے، اولاد سے اور دوسرے قریبی رشتہ داروں سے اسے وراثت ملتی ہے۔ نیز شوہر سے اسے مہر بھی ملتا ہے اوران تمام ذرائع سے جو کچھ مال اسے پہنچتا ہے اس میں ملکیت اور قبض و تصرف کے پورے حقوق اسے دیے گئے ہیں جن میں مداخلت کا اختیا ر نہ اس کے با پ کو حاصل ہے، نہ شوہر کو، نہ کسی اور کو۔ مزید برآں اگر وہ کسی تجارت میں روپیہ لگا کر، خود محنت کر کے کچھ کمائے تو اس کی مالک بھی کلیتًہ وہی ہے اور ان سب کے باوجود اس کا نفقہ ہر حال میں اس کے شوہر پر واجب ہے۔ بیوی خواہ کتنی ہی مال دار ہو، اس کا شوہر اس کے نفقے سے بری الذمہ نہیں ہو سکتا۔ اس طرح اسلام میں عورت کی معاشی حیثیت اتنی مستحکم ہو گئی ہے کہ بسا اوقات وہ مرد سے زیادہ بہتر حالت میں ہو تی ہے۔
دوسری بات یہ کہ وراثت میں عورت کا حصہ مرد کے مقابلے میں نصف رکھا گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عورت کو نفقہ اور مہر کے حقو ق حاصل ہیں جن سے مرد محروم ہے۔ عورت کا نفقہ صرف اس کے شوہر ہی پر واجب نہیں بلکہ شوہر نہ ہونے کی صورت میں باپ، بھائی، بیٹے یا دوسرے اولیا پر اس کی کفالت واجب ہوتی ہے۔ پس جب عورت پر وہ ذمہ داریا ں نہیں ہیں جو مرد پر ہیں، تو وراثت میں بھی اس کا حصہ وہ نہیں ہونا چاہیے جو مرد کا ہے۔
عورت کی اس دنیا میں کیا حیثیت ہے اور صدیوں سے مختلف معاشرت نے عورت کو کیا مقام دیا ہے، مزید یہ کہ اسلام عورت کو کس نظر سے دیکھتا ہے۔ وراثت سے لیکر اس کی رضامندی اور خوشی کو کس حد تک مقدم رکھتا ہے اور کہاں کہاں عورت کی مردوں کی طرح حدود متعین کرتا ہے، ان تمام معاملات پر سید ابولاعلیٰ مودودی رحمتہ اللہ علیہ نے اپنی کتاب”پردہ “ میں درج کردی ہیں۔ اس کتاب سے آپ عورت کا اصل مقام اور مرتبہ جان سکتے ہیں۔
اس کتاب کو پی ڈی ایف میں پڑھنے کے لیے لفظ پردہ پر کلک کریں

حوالہ: مودودی،سید، ابوالا علیٰ، پردہ، باب دہم (اسلامی نظامِ معاشرت)،اسلامک پبلی کیشنز، لاہور، ص:197